جمعہ، 26 اکتوبر، 2018

امتحانات میں نقل نویسی کی شرعی حیثیت

*امتحانات میں نقل نویسی کی شرعی حیثیت*

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام کہ اسکولوں میں حکومت کی جانب سے طلباء کی ذہانت کی جانچ کے لیے، لئے جانے والے پیپر بنام *پایہ بھوت* کو کچھ اساتذہ قبل از وقت اپنی اسکولوں سے حاصل کرکے اپنے بچوں کے لیے خاموشی سے اسکا زیراکس کررہے ہیں. اسی طرح یہ پیپر گورنمنٹ کی پابندی کے باوجود زیراکس دکانوں سے کھلے عام فروخت ہورہا ہے.اس سے ہماری قوم کے طلباء اجتماعی نقل نویسی کے مرتکب ہورہے ہیں۔
1) اساتذہ کا اس پیپر کو اپنے بچوں کے لیے قبل از وقت حاصل کرنا کیسا ہے؟
2) حکومت کی نظروں سے بچا کر اس پیپر کو زیراکس کرکے دینا کیسا ہے؟ کیا اس سے حاصل شدہ آمدنی جائز ہے؟
(المستفتی : عامر ایوبی، مالیگاؤں)
---------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : امتحانات کا مقصد، نصاب سے مطلوب، طلباء کی استعداد وصلاحیت کو جانچنا اور پرکھنا ہوتا ہے، اس لیے کسی طالب علم کا بحالت ِامتحان، کسی کی جوابی کاپی دیکھ کر نقل کرنا یا کروانا، اپنے ساتھ جوابی تحریر لے جانا، یا قبل از وقت سوالیہ پرچوں کا حاصل کرلینا، خلافِ قانون ہونے کے ساتھ خلافِ شریعت بھی ہے، ایسا کرنا خیانت اور دھوکہ ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے، اگر نقل نویسی اُستاذ کی اجازت سے ہو تو اُستاذ اور طالب علم دونوں خائن اور گناہگار ہوں گے، اور اگر اُستاذ کی اجازت کے بغیر ہے تو صرف طالب علم ہی خائن ہوں گے اور خیانت کو حدیث شریف میں منافقوں کی علامت کہا گیا ہے، لہٰذا نقل نویسی سے حد درجہ اجتناب ضروری ہے۔

2) مذکورہ پرچوں کی نوعیت کا علم ہونے کا باوجود کسی زیراکس والے کا انہیں زیراکس کراکر دینا جائز نہیں ہے، زیراکس کرکے دینے والے افراد ان کے گناہ میں تعاون کے مرتکب ہورہے ہیں، البتہ زیراکس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر حرام کا حکم نہیں ہے، اس لئے کہ اس میں وہ اپنا ذاتی مال لگارہے ہیں۔

قال اللہ تعالیٰ : وتعاونوا علی البر والتقویٰ ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان۔ (سورۃ المائدۃ، آیت :۲)

قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم : من غشنا فلیس منا ۔ (صحیح مسلم :۱/۷۰ ، باب قول النبي ﷺ : من غشنا فلیس منا)

عن سفیان بن أسید الحضرمي قال : سمعت رسول اللہ ﷺ یقول کبرت خیانۃ أن تحدث أخاک حدیثًا ہو لک بہ مصدق وأنت لہ بہ کاذب ۔ (سنن ابوداؤد : ص/۶۷۹، کتاب الأدب، باب في المعاریض، سنن ابی داؤد)

وسیلۃ المقصود تابعۃ للمقصود وکلاہما مقصود۔ (المقاصد الشرعیۃ :ص/۴۶)
مستفاد : المسائل المهمۃ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ذی الحجہ 1439

1 تبصرہ:

  1. جزاک اللہ خیرا اللہ آپ لوگوں اس طرح اچھی بات شالع کرکی توفیق عطاء فرمائے آمین ثم آمین

    جواب دیںحذف کریں