دوسرا نکاح کرنے کے لیے بیوی کی اجازت ضروری ہے؟

*دوسرا نکاح کرنے کے لیے بیوی کی اجازت ضروری ہے؟*

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ دوسرے نکاح کے لئے کیا پہلی بیوی سے اجازت ضروری ہے؟
(المستفتی : محمد ساجد، مالیگاؤں)
-----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر بیویوں کے درمیان عدل وانصاف اور ان کے نان و نفقہ و دیگر حقوق پر قدرت ہو تو ایک سے زائد نکاح کرنا جائز اور درست ہے، اس میں موجودہ بیوی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، اور نہ ہی اس کو اعتراض کا حق ہے ۔

فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَآئِ مَثْنَی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً۔ [النساء: ۳] (فتاوی دارالعلوم ۷/ ۴۷)

إذا کان للرجل امرأتان حرتان، فعلیہ أن یعدل بینہما في القسم۔ (ہدایۃ، باب القسم، أشرفي دیوبند ۲/ ۳۴۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 شوال المکرم 1439

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی کے بیان "نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی" کا جائزہ