اتوار، 28 اکتوبر، 2018

فرض اور نوافل میں سورہ فاتحہ اور ضم سورۃ کا حکم

*فرض اور نوافل میں سورہ فاتحہ اور ضم سورۃ کا حکم*

سوال :

فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟ نیز سنن و نوافل (جن کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورہ بھی پڑھنا چاہئے) کی تیسری اور چوتھی رکعت میں فاتحہ اور کوئی سورہ پڑھنا کیا حکم رکھتا ہے؟
ساتھ یہ بھی بتا دیں کہ ہر دو نمازوں (فرائض و نوافل) کی تیسری اور چوتھی رکعت میں ترکِ فاتحہ سے کیا لازم آئے گا؟
(المستفتی : توصیف احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا مسنون و مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں۔

فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنن ونوافل اور وتر کی ہر رکعت میں سورۂ  فاتحہ کا پڑھنا اور سورۃ کا ملانا یعنی قرآنِ کریم کی کم از کم تین آیتوں یا ایک لمبی آیت کے بقدر قرأت کرنا واجب ہے۔ اگر ان جگہوں پر سورہ فاتحہ یا سورۃ ملانا چھوٹ جائے تو سجدۂ سہو واجب ہوگا، سجدۂ سہو کرلینے سے نماز درست ہوجائے گی۔

محل القراء ۃ في التطوع الرکعات حتی یفترض القراء ۃ في الرکعات کلہا، وفي الفرائض محل القراءۃ الرکعتان، حتی یفترض القراءۃ في الرکعتین، إن کانت الصلاۃ من ذوات المثنی یقرأ فیہما جمیعاً، وإن کانت من ذوات الأربع یقرأ في الرکعتین الأولیین، وفي الآخرین بالخیار إن شاء قرأ، وإن شاء سبح وإن شاء سکت۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ، الصلاۃ / باب القراء ۃ ۲؍۵۶-۵۷ رقم: ۱۷۲۴ زکریا)

وضم سورۃ في الأولیین من الفرض، وفي جمیع رکعات النفل، والوتر الخ۔ (تنویر الأبصار مع الدرالمختارعلی ہامش رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، قبیل مطلب کل شفع من النفل صلاۃ، زکریا۲/۱۵۰، کراچي ۱/۴۵۹، مطبوعہ کوئٹہ، ۱/۳۳۸)

سنن و نوافل اور وتر کی ہر رکعت میں چونکہ سورہ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے، لہٰذا سورہ فاتحہ کے ترک سے سجدہ سہو واجب ہوگا، البتہ فرض کی آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا مستحب ہے، اس لئے سورہ فاتحہ کے ترک سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔

ویسجد للسہو علی کل حال لترک الواجب أو تأخیرہ ۔
(ص/۲۵۰ ، کتاب الصلاۃ ، باب سجود السہو ، حلبي کبیر :ص/۴۶۱ ، کتاب الصلاۃ ، فصل في سجود السہو ، الفتاویٰ الہندیۃ :۱/۱۲۶، کتاب الصلاۃ ، الباب الثاني عشر في سجود السہو، فتح القدیر :۱/۵۲۰ ، کتاب الصلاۃ ، باب سجود السہو/بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 جمادی الآخر 1439

6 تبصرے:

  1. اسلام علیکم حضرت ہمارا یہ سوال ہے کہ کوئی کالج میں ڈونیشن دے کر تعلیم حاصل کر سکتے ہیں جواب عنایت فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. اسلام علیکم حضرت ہمارا یہ سوال ہے کہ کوئی کالج میں ڈونیشن دے کر تعلیم حاصل کر سکتے ہیں جواب عنایت فرمائیں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اگر بطور رشوت ڈونیشن دیا جائے تو بلاشبہ یہ ناجائز اور حرام عمل ہے۔

      حذف کریں
  3. انصاری محمود26 اپریل، 2024 کو 10:23 PM

    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں