اتوار، 28 اکتوبر، 2018

سرمہ لگانے کا مسنون وقت اور طریقہ

*سرمہ لگانے کا مسنون وقت اور طریقہ*

سوال :

مفتی صاحب ! سرمہ کب کب لگانا سنت ہے اور سرمہ لگانے کا سنت طریقہ کیا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : عبدالرحمن بھائی، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رات میں سوتے وقت سرمہ لگانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، یعنی یہ عمل سنت ہے، اس کے علاوہ دیگر مواقع پر سرمہ لگانا مسنون تو نہیں ہے، البتہ جواز میں کوئی کلام نہیں ہے بشرطیکہ زینت کی نیت نہ ہو، کیونکہ مردوں کا زینت کے لئے سرمہ لگانا مکروہ ہے۔ (١)

احادیث مبارکہ میں سرمہ لگانے کے تین طریقے مذکور ہیں جو درج ذیل ہیں :

١) دونوں آنکھوں میں تین تین سلائی پہلے دائیں آنکھ میں پھر بائیں آنکھ میں لگانا۔

۲) دائیں آنکھ میں تین سلائی اور بائیں آنکھ میں دو سلائی لگانا۔

۳) پہلے دونوں آنکھوں میں دو دو سلائی لگائے، پھر ایک سلائی دونوں آنکھوں میں مشترک طور پر لگانا۔

لہٰذا مذکورہ جس طریقے پر چاہیں لگاسکتے ہیں، البتہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے ہر آنکھ میں تین تین سلائیاں یکے بعد دیگرے لگانے کو ترجیح دی ہے۔ (٢)

١) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کانت لہ مکحلۃ یکتحل منہا کل لیلۃ ثلاثۃً في ہٰذہ، وثلاثۃً في ہٰذہ۔ وفي روایۃ: یکتحل منہ عند النوم ثلاثًا في کل عینٍ۔ (شمائل ترمذي / باب ما جاء في کحل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ص: ۴ رقم: ۴۹)

واختلفوا إذا لم یقصد بہ الزینۃ عامتہم علی أنہ لا یکرہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب العشرون ۵؍۳۵۹) 

٢) عن عقبۃ بن عامرٍ رضي اللّٰہ عنہ قال في حدیث: وکان إذا اکتحل اکتحل وترًا۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل ۴؍۱۵۶ رقم: ۱۷۴۲۶)

عن محمد بن سیرین قال: سألت أنسًا عن کحل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: کان یکتحل في الیمین ثنتین وفي الیسریٰ ثنتین، وواحدۃ بینہما۔ قال ابن سیرین : ہٰکذا الحدیث، وأنا أحب أن یکون في ہٰذہ ثلاثٌ، وفي ہٰذہ ثلاثٌ، وواحدۃ بینہما۔
وفي روایۃ : عن نافع مولیٰ ابن عمر عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا اکتحل یجعل في العین الیمنیٰ ثلاثۃً مراودُ، وفي الیسریٰ مرودین یجعلہ وترًا۔ (شعب الإیمان للبیہقي / فصل في الکحل ۵؍۲۱۸-۲۱۹ رقم: ۶۴۲۷-۶۴۲۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت، مجمع الزوائد ۵؍۹۶)

وزعم ان النبی ۖ کانت لہ مکحلة یکتحل بہاکل لیلة ثلاثة فی ہذہ وثلاثة فی ہذہ …(وثانیہما ان یکتحل فیہما خمسة ثلاثة فی الیمنیٰ ومرتین فی الیسریٰ علی ماروی فی شرح السنة …وارجحہما الاول لماذکر من حصول الوتر شفعا مع انہ یتصور ان یکتحل فی کل عین واحدة ثم وثم ویؤول امرہ الی الوترین بالنسبة الی العضوین لکن القیاس علی باب طہارة الاعضاء بجامع التنظیف والتزیین ہوالاول فتامل ۔ (مرقات المفاتیح : ٣١٠/٨)
مستفاد : کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 صفر المظفر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں