اتوار، 28 اکتوبر، 2018

ایصال ثواب کے متعلق بعض احکامات

*ایصال ثواب کے متعلق بعض احکامات*

سوال :

١) ایصالِ ثواب کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
٢) ایصالِ ثواب قبر پر جا کر ہی کرسکتے ہیں؟
٣) ایصال ثواب کے لئے کون سی دعائیں یا سورتیں منقول ہیں؟
٤) قبرستان میں داخل ہوتے وقت جو دعا ہے اگر قبرستان کے پاس سے گذرتے ہوئے اگر پڑھیں تو کیا ایسا کر سکتے ہیں؟
(المستفتی : ضیاء الرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مرحومین کے ایصال ثواب کے متعدد ذرائع ہیں، مالی عبادت کے ذریعے : مثلاً صدقات و خیرات کرنا یا مسکین و حاجت مند کو کھلانا، پلانا، یا کپڑے پہنانا یا ان کی کوئی اور ضرورت پوری کرنا ۔
بدنی عبادت کے ذریعے : جیسے نفل نماز، روزہ، تلاوتِ قرآن، ذکر،اعتکاف، طواف یا نفل حج یا عمرہ وغیرہ،
یا ایسے عمل کے ذریعہ جس سے مخلوق کو نفع پہنچے اور اللہ کا قرب حاصل ہو، جیسے کنواں یا بورنگ کردینا، پل یا مسافرخانہ بنوانا، پھلدار یا سایہ دار درخت لگانا، مسجد کی تعمیر کرنا، یا مصحف شریف یعنی قرآن مجید کو تلاوت کے لیے وقف کردینا وغیرہ

ذکر کردہ اعمال کے کرنے سے پہلے یا بعد میں یہ نیت کرلینا کہ اللہ تعالٰی اس عمل سے ملنے والا اجر فلاں اور فلاں کو عطا فرما، ایصال ثواب کرنے والے کے لیے بہتر یہ ہے کہ تمام مومنین اور مومنات کی نیت کرے، اس لیے کہ سب کو بھیجے ہوئے نیک عمل کا پورا پورا ثواب پہنچتا ہے، بھیجنے والے کے اجر میں سے کچھ کم نہیں کیا جاتا، یہی اہل السنة والجماعة کا مذہب ہے ۔

فہذہ الآثار وما قبلہا وما فی السنة أیضاً من نحوہا عن کثیر قد ترکناہ لحال الطول یبلغ القدر المشترک بین الکل وہو من جعل شیئًا من الصالحات لغیرہ نفعہ اللّٰہ بہ مبلغ التواتر۔ (فتح القدیر : ۱۴۲:۳)

٢) ایصالِ ثواب کے لئے قبرستان جانا ضروری نہیں ہے، ایصالِ ثواب کہیں سے بھی کیا جاسکتا ہے ۔
قبر کے پاس ایصال ثواب کے لئے قرآن کریم کی تلاوت زبانی کرنا بہتر ہے، اگر کسی کو زبانی یاد نہ ہو تو قبر کے پاس بیٹھ کر قرآن کریم میں دیکھ کر بھی تلاوت کرسکتے ہیں، البتہ اس کو ایک رسم بنالینا اور اس کو ضروری سمجھ لینا درست نہیں ہے ۔

ولایکرہ الدفن لیلاً ولہ إجلاس القارئین عند القبر وہو المختار ، وفی الشامیۃ : ولایکرہ الجلوس للقراءۃ علی القبر فی المختار ۔ ( الدر مع الرد، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ ، مطلب في وضع الجرید ونحو الآس علی القبور زکریا۳/۱۵۵، ۱۵۶)

ایصال ثواب کرنے والے افراد قبر کے پاس ہاتھ اٹھا کر دعا کرسکتے ہیں، لیکن رخ مکمل طور پر قبلہ کی طرف ہونا چاہیے ۔

وفي حديث بن مسعود رأيت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم في قبر عبد اللہ ذي النجادين الحديث، وفيه فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعا يديه، أخرجه أبو عوانة في صحيحه.(فتح الباري شرح صحيح البخاري-أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي(م:۸۵۲ھـ):۱۱؍۱۴۴، کتاب الدعوات، باب الدعاءمستقبل القبلۃ، ط: دار المعرفة - بيروت)

٣) ایصالِ ثواب کے لئے کسی مخصوص دعا اور سورتوں کا پڑھنا مسنون نہیں ہے، البتہ محی السنہ امام نووی اپنی کتاب ”التبیان فی آداب حملة القرآن“ میں انصار مدینہ کا ایک معمول نقل کرتے ہیں : الأنصار اذا حضروا عند المیت قروٴا سورة البقرة․
ترجمہ : انصار مدینہ جب میت کے پاس حاضر ہوتے تو سورہ بقرہ پڑھا کرتے تھے ۔

مشہور شارحِ مشکوٰة ملا علی قاری جلیل القدر تابعی امام شعبی کا قول نقل کرتے ہیں کانت الأنصار اذا مات لہم المیت اختلفوا الی قبرہ یقروٴن القرآن (مرقات صفحہ ۱۹۸:۴) علامہ ابن القیم نے بھی اپنی کتاب ”الروح/۹۳“ میں امام شعبی کا قول ذکر کیا ہے، یعنی انصار میں جب کسی کا انتقال ہوتا تو اس کی قبر پر جاتے اور قرآن پڑھتے تھے ۔

٤) جی ہاں ،
درج ذیل دعا کو قبرستان کے پاس سے گذرتے وقت بھی پڑھ سکتے ہیں ۔

السلام علیکم أہل الدیار من المؤمنین والمسلمین، وإنا إنشاء اللہ بکم لاحقون یرحم اللہ المستقدمین منکم والمستأخرین نسأل اللہ لنا ولکم العافیۃ۔
ترجمہ : تم پر سلامتی ہو اے مؤمنو! اور مسلمانوں کی بستی والوں ہم بھی انشاء اللہ تم سے آملنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ تم میں سے پہلے جانے والوں پر بھی رحم کرے اور بعد میں جانے والوں پر بھی ، ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے اور تمہارے لئے عافیت طلب کرتے ہیں ۔
کو قبرستان کے پاس سے گذرتے وقت بھی پڑھ سکتے ہیں.
(صحیح مسلم، رقم: ۷۵، ۹۷۴، سنن ابن ماجۃ، رقم: ۱۵۴۷)
مستفاد : ایصال ثواب اور مروّجہ قرآن خوانی کا حکم
ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ 5، جلد:100 ‏، رجب1437 ہجری / مطابق مئی 2016)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 جمادی الاول 1439

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں