سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ مرد کا چاندی کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟ اور اگر اس میں چمکیلا پتھر لگا ہو تو اسکا کیا حکم ہے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : ڈاکٹر اسامہ، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مردوں کے لئے چاندی کی ایسی اَنگوٹھی استعمال کرنا جائز ہے جس کی مقدار ایک مثقال ہو جو موجودہ اوزان کے اعتبار سے ۴؍گرام ۳۷۴؍ ملی گرام کا ہوتا ہے۔ چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا مردوں کے لئے جائز نہیں ہے۔
انگوٹھی کے نگینہ میں چاندی کے علاوہ کوئی بھی قیمتی پتھر عقیق یاقوت اور ہیرے وغیرہ کا لگانا شرعاً درست ہے، اور افضل یہ ہے کہ اس کا رخ ہتھیلی کی طرف رکھا جائے۔
وَلَا يَزِيدُ وَزْنُهُ عَلَى مِثْقَالٍ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ «اتَّخِذْهُ مِنْ وَرِقٍ وَلَا تَزِدْهُ عَلَى مِثْقَالٍ»۔ (البحر الرائق : ٨/٢١٧)
(وَالْعِبْرَةُ بِالْحَلْقَةِ) مِنْ الْفِضَّةِ (لَا بِالْفَصِّ) فَيَجُوزُ مِنْ حَجَرٍ وَعَقِيقٍ وَيَاقُوتٍ وَغَيْرِهَا۔ (شامی : ٦/٣٦٠)
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ فِي بَطْنِ کَفِّهِ إِذَا لَبِسَهُ۔ (صحیح البخاری : ۵۸۷۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 صفر المظفر 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں