*پُل صراط کی مسافت*
سوال :
پل صراط کا راستہ پندرہ سو سال کی مسافت کا ہے۔
پانچ سو سال اوپر چڑھنا ہے۔
پانچ سو سال ہمورا ہے۔
اور پانچ سو سال نیچے اترنا ہے۔
کیا یہ بات صحیح ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔
(المستفتی : مولوی بلال، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پل صراط کے متعلق صحیح آثار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کی مسافت ہرشخص کے اعمال کے اعتبار سے ہوگی، جس کا ایمان جتنا زیادہ پختہ اور مضبوط ہوگا، اس کے لئے اس کی مسافت اتنی ہی کم ہوگی اور جس کا جتنا زیادہ ناقص ہوگا اس کے لئے اس کی مسافت اتنی ہی زیادہ ہوگی، یہاں تک کہ بعض کی رفتار بجلی کی طرح ہوگی اور وہ منٹوں میں گزر جائیں گے۔ اور بعض کی ہوا کی طرح، بعض کی تیز رفتار گھوڑے کی طرح اور بعض کی پیدل کی طرح ہوگی۔ اور کفار ومشرکین اس کو پار نہیں کرپائیں گے، بلکہ وہ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ لہٰذا پل صراط کی مسافت پندرہ سو سال بیان کرنا درست نہیں ہے ۔
وعن عبداللہ بن مسعودؓ قال : یوضع الصراط علی سواء جہنم مثل حد السیف المرہف مدحضۃ مزلۃ علیہ کلالیب من نار یخطف بہا، فممسک یہوي فیہا ومصروع، ومنہم من یمر کالبرق فلا ینشب ذلک أن ینجو، ثم کالریح فلا ینشب ذلک أن ینجو، ثم کجری الفرس، ثم کرمل الرجل، ثم کشمی الرجل، ثم یکون آخرہم إنسانا رجل قد توحتہ النار ولقي فیہا شرا حتی یدخلہ اللہ الجنۃ بفضل رحمتہ، فیقال لہ: تمن وسل، فیقول: أي رب أتہزأ مني وأنت رب العزۃ، فیقال لہ: تمن وسل حتی إذا انقطعت بہ الأماني، قال لک ما سألت، ومثلہ معہ۔(الترغیب والترہیب ۴/ ۳۲۶، رقم: ۳۲۷، رقم: ۵۳۱، المعجم الکبیر للطبراني، دار إحیاء التراث العربي ۹/ ۲۰۳، رقم: ۸۹۹۲، مجمع الزوائد ۱۰/ ۳۶۰، ورجالہ رجال الصحیح غیر عاصم، وقد وثق)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 ذی الحجہ 1439
ماشاءاللہ بہت خوشی ہوئی
جواب دیںحذف کریںمجھے آپ کا رابطہ نمبر چاہیے
جواب دیںحذف کریں