اتوار، 28 اکتوبر، 2018

شہر سے دور اجتماع گاہ میں نماز جمعہ کا حکم

*شہر سے دور اجتماع گاہ میں نماز جمعہ کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب ! اجتماع گاہ میں نماز جمعہ کا کیا مسئلہ ہے؟ جبکہ گاؤں وہاں سے گیارہ کلو میٹر دور ہے لوگوں میں یہاں طرح طرح کی افواہیں گشت کر رہی ہیں۔ امید ہے کہ آپ شریعت مطہرہ کی روشنی میں مکمل و مدلل جواب مرحمت فرمائیں گے ۔
(المستفتی : محمد شفیق، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایام حج  میں امام ابوحنیفہؒ اور امام ابو یوسفؒ اور بعد کے تمام فقہاء کے نزدیک منی میں جمعہ جائز بلکہ لازم ہوجاتا ہے، اس لئے کہ موسم حج میں منٰی  تمام شہروں کی طرح باقاعدہ ایک شہر بن جاتا ہے اس کی وجہ اور دلیل یہ ہے کہ ایام حج  میں منی میں  حکام، سرکاری عملہ، ہسپتال، فوج کے خیمہ وغیرہ سب موجود ہوتے ہیں، نیز باقاعدہ شہر کی گلی کوچوں کی طرح منی میں گلی کوچے بھی ہوتے ہیں اور دکانیں بھی لگ جاتی ہیں، حجاج کرام کم وبیش اپنی ضروریات کی چیزیں منی سے حاصل کرتے ہیں یہی شہر کی تعریف ہے؛ اس لئے  منی  میں بلاشبہ جمعہ جائز ہے، چنانچہ تقریباً یہی ہیئت آج کل کے اجتماعات کی ہوتی ہے، جس میں شرکاء اجتماع کی ضروریات کی کم و بیش تمام چیزیں مہیا ہوتی ہیں، پس یہ بھی ایک عارضی قریہ کبیرہ کی صورت بن جاتی ہے، لہٰذا قریہ کبیرہ اور فنائے شہر سے دور اجتماع گاہ میں بھی جمعہ قائم کرنا صحیح ہوگا۔

وَلَہُمَا أَيْ لِأَبِيْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِيْ یُوْسُفَ لِأَنَّہُا أَيْ لِأَنَّ مِنٰی تَتَمَصَّرُ أَيْ تَصِیْرُ مِصْرًا فِيْ أَیَّامِ الْمَوْسِمِ لِمَا یَکُوْنُ فِیْہَا أَسْوَاقٌ وَفِیْہَا سُلْطَانٌ أَوْ نَائِبُہٗ، وَقَاضِي فِيْ أَیَّامِ الْمَوْسِمِ فَتَصِیْرُ کَسَائِرِ الأمْصَارِ۔ (البنایۃ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، ۳/ ۴۸)

وَالصَّحِیْحُ أَنَّہٗ مبني عَلٰی أَنَّہَا تَتَمَصَّرُ فِيْ أَیَّامِ الْمَوْسِمِ عِنْدَہُمَا؛ لِأَنَّ لَہَا بِنَائٌ، وَتُنْقَلُ إِلِیَہَا الأسْوَاقُ وَیَحْضُرُہَا وَالٍ وَقَاضٍ بِخِلافِ عَرَفَاتٍ؛ لِأَنَّہَا مَفَازَۃٌ فَلا تَتَمَصَّرُ بِاجْتِمَاعِ النَّاسِ وَحَضْرَۃِ السُّلْطَانِ۔ (البحر الرائق، باب صلاۃ الجمعۃ، ۲/ ۲۴۹)

وَجَازَتِ الْجُمُعَۃُ بِمِنٰی فِي الْمَوْسِمِ فَقَطْ لِوُجُوْدِ الْخَلِیْفَۃِ أَوْ أَمِیْرِ الْحِجَازِ أَوْ الْعِرَاقِ أَوْ مَکَّۃَ وَوُجُوْدِ الأسْوَاقِ وَالسِّکَکِ، وَکَذَا کُلُّ أَبْنِیَۃٍ نَزَلَ بِہَا الْخَلِیْفَۃُ وَعَدْمُ التَّعْیِیْدِ بِمِنٰی لِلتَّخْفِیْفِ لاَ تَجُوْزُ لاِمَیرِ الْمَوْسِمِ لِقُصُوْرِ وَلَایَتِہٖ عَلٰی أُمُوْرِ الْحَجِّ حَتّٰی لَوْ أَذِنَ لَہ جَازَ۔ (الدر مع الرد، باب الجمعۃ، ۳/ ۱۴، ۱۵)
مستفاد : فتاوی قاسمیہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
8 جمادی الآخر 1439

1 تبصرہ: