پیر، 22 اکتوبر، 2018

پوسٹ مارٹم کی شرعی حیثیت

سوال :

محترم مفتی صاحب! پوسٹ مارٹم کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ملک انجم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اللہ تعالیٰ نے انسان کو قابل تعظیم و تکریم بنایا ہے، جس طرح انسان کااحترام اس کی زندگی میں کیاجاتاہے اس کی موت کے بعدبھی یہ انسان قابل احترام ہے ۔

حدیث شریف میں آتا ہے :
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ مردہ کی ہڈی توڑنا (گناہ میں) ایسا ہی ہے جیسے زندہ کی ہڈی توڑنا ۔ (ابوداؤد)

اسی وجہ سے فقہاء کرام نے انسان کی موت کے بعد انسان کے اعضاء کو کاٹنے اور چیر پھاڑ کرنے کو خلافِ شرع اور ناجائز قرار دیا ہے۔ لہٰذا حتی الامکان اس سے بچنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ البتہ اگرقانونی مجبوری کی بنا پر پوسٹ مارٹم کروالیا جائے تو میت کے وارثین اور پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر ملازمین گناہ گار نہیں ہونگے۔

قال اللہ تعالیٰ : وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ۔ (سورۃ الإسراء : 70)

عن عائشة رضی اللہ عنہا ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قال کسرعظم ا لمیت ککسرہ حیا۔ (سنن ابی داؤد : ١٠٤/٢)

أخرج ابن أبی شیبہ عن ابن مسعود قال: أذیٰ المؤمن فی موتہ کأذاہ فی حیاتہ ۔ (مصنف ابن أبی شیبہ، ۷/۴۳۲، رقم: ۱۲۱۱۵)

إکرام المیت مندوب إلیہ فی جمیع مایجب کإکرامہ حیا، وإہانتہ منھی عنہا کما فی الحیوٰۃ۔(شرح الطیبي، کتاب الجنائز، باب دفن المیت تحت رقم الحدیث/۱۷۱۴، مطبوعہ کراچی ۳/۳۸۷)

الضرورات تبیح المحظورات۔ (الاشباہ والنظائر : ص۱۴۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 صفر المظفر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں