جمعرات، 18 اکتوبر، 2018

استاد کی آمد پر طلباء کا تعظیماً کھڑے ہونے کا حکم

*استاد کی آمد پر طلباء کا تعظیماً کھڑے ہونے کا حکم*

سوال :

کلاس میں استاد کی آمد پر طلبا تعظیماً کھڑے ہوجاتے ہیں ان کا اس طرح کھڑے ہونا اور انہیں goog morning کہنا شریعت کی روشنی میں کیسا ہے؟
(المستفتی : عامر ایوبی، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر استاد دل  میں  یہ خواہش نہیں رکھتے ہیں کہ طلباء ان کے آنے پرکھڑے ہوا کریں، طلباء اپنے استاد کی تعظیم  و احترام میں  از خود  کھڑے ہوجاتے ہیں تو یہ جائز ہے۔ اور اگر اسکول کے قانون و ضابطے میں یہ داخل ہو یا استاذ کی طرف سے پابندی ہو کہ طلباء، استاد کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوا کریں ورنہ خلاف ورزی کی صورت میں شکایت یا ناراضگی ہوگی تو یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ نیز طلباء کو سلام کا پابند بنایا جائے اور غیروں کے طریقے good morning وغیرہ سے اجتناب کیا جائے، مسلم اسکولوں میں اسی پر عمل ہونا چاہیے۔

عن أبي أمامۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: خرج علینا النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم متوکئًا علی عصا فقمنا لہ، فقال: لا تقوموا کما تقوم الأعاجم بعضہم لبعض۔ (فتح الباري، کتاب الاستئذان / باب قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قوموا إلیٰ سیدکم ۱۱؍۴۹ رقم: ۶۲۶۲ دار الفکر بیروت)

وقال بعض العلماء : في الحدیث إکرام أہل الفضل من علم أو صلاح أو شرف بالقیام لہم إذا أقبلوا، ہٰکذا احتج بالحدیث جماہیر العلماء۔ (مرقاۃ المفاتیح، کتاب الآداب / باب القیام ۸؍۴۷۴)

عن ابن عمرؓ، قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔ (سنن أبي داؤد، باب في لبس الشہرۃ، النسخۃ الہندیۃ۲/۵۵۹، دارالسلام رقم: ۴۰۳۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 صفر المظفر 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں