ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

فجر کے وقت یا عصر کے بعد نفل یا قضائے عمری پڑھنا

*فجر کے وقت یا عصر کے بعد نفل یا قضائے عمری پڑھنا*

سوال :

مفتی صاحب ! کیا صبح صادق کے بعد سے طلوع شروع ہونے تک فجر کی دو رکعت سنت اور فرض کے علاوہ اور کوئی دوسری نفل نماز یا کسی فرض نماز کی قضا یا سجدہ تلاوت کرسکتے ہیں؟ اسی طرح عصر کے بعد کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم مکمل مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : حافظ مبین، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم الله الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے فجر کی سنت اور فرض کے درمیان کوئی نفل پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ اس لئے فقہاء نے اس وقت کوئی بھی نفل نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ یعنی صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک صرف دو رکعت سنت اور دو رکعت فرض پڑھی جائے گی۔ البتہ اس وقت قضائے عمری پڑھ سکتے ہیں اور سجدۂ تلاوت بھی کرسکتے ہیں، لیکن اس وقت مسجد میں قضائے عمری ادا کرنے سے مسجد میں موجود لوگوں کو علم ہوجائے گا کہ یہ اپنی قضا نماز ادا کررہا ہے، گویا یہ گناہ کا اظہار ہوا اور معصیت کا اظہار بذاتِ خود معصیت ہے، اس لئے قضائے عمری اس وقت گھر پر تنہائی میں پڑھی جائے۔

اسی طرح عصر کے بعد کا بھی یہی حکم ہے۔ یعنی اپنی عصر کی نماز ادا کرلینے کے بعد غروبِ آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں پڑھے گا۔ اور قضائے عمری مذکورہ بالا ہدایات کے مطابق پڑھے گا۔

ویکرہ أن یتنفل بعد الفجر حتی تطلع الشمس وبعد العصر حتی تغرب لما روی أنہ علیہ السلام نہی عن ذلک، ولابأس بأن یصلي في ہذین الوقتین الفوائت۔ (ہدایۃ : ۱/۸۵، ۸۶)

وَعَنْ التَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَالْعَصْرِ لَا عَنْ قَضَاءِ فَائِتَةٍ وَسَجْدَةِ تِلَاوَةٍ وَصَلَاةِ جِنَازَةٍ) أَيْ مُنِعَ عَنْ التَّنَفُّلِ فِي هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ۔ (البحر الرائق : ١/٢٦٤)

وَيَنْبَغِي أَنْ لَا يُطْلِعَ غَيْرَهُ عَلَى قَضَائِهِ لِأَنَّ التَّأْخِيرَ مَعْصِيَةٌ فَلَا يُظْهِرُهَا... تَقَدَّمَ فِي بَابِ الْأَذَانِ أَنَّهُ يُكْرَهُ قَضَاءُ الْفَائِتَةِ فِي الْمَسْجِدِ وَعَلَّلَهُ الشَّارِحُ بِمَا هُنَا مِنْ أَنَّ التَّأْخِيرَ مَعْصِيَةٌ فَلَا يُظْهِرُهَا. وَظَاهِرُهُ أَنَّ الْمَمْنُوعَ هُوَ الْقَضَاءُ مَعَ الِاطِّلَاعِ عَلَيْهِ، سَوَاءٌ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ أَوْ غَيْرِهِ كَمَا أَفَادَهُ فِي الْمِنَحِ۔ (شامی : ٢/٧٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمدعامرعثمانی ملی
8 شعبان المعظم 1439

4 تبصرے: