ہفتہ، 20 اکتوبر، 2018

معتکف کا اذان دینے کے لیے مسجد کی حدود سے باہر نکلنا

*معتکف کا اذان دینے کے لیے مسجد کی حدود سے باہر نکلنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا ایک آدمی اعتکاف میں رہ کر سحری کے ختم کا اعلان، فجر کی اذان اسی طرح افطار کا اعلان کرسکتا ہے؟
رہنمائی فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔
(المستفتی : مبین احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : معتکف کا اذان دینے کے لیے مسجد شرعی کی حدود سے باہر نکلنا جائز ہے، اس لئے کہ یہ بھی حاجتِ شرعیہ میں داخل ہے، اس سے اعتکاف پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا، فتویٰ اسی پر ہے۔ البتہ محتاط قول یہ ہے کہ معتکف مؤذن کے علاوہ دیگر معتکف حضرات اذان دینے کے لیے مسجد سے باہر نہ نکلیں۔ اسی طرح معتکف کے لیے مسجد کی حدود کے باہر سے سحر و افطار کا اعلان کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ یہ شرعی حاجت نہیں ہے۔ اور اگر اذان کا مائک مسجد کی حدود میں ہوتو ہر معتکف کا اذان دینا اور سحر و افطار کا اعلان کرنا درست ہے۔

ولو صعد المئذنۃ لم یفسد اعتکافہ بلا خلاف وان کان باب المئذنۃ خارج المسجد کذا فی البدائع والمؤذن وغیرہ فیہ سواء ہو الصحیح ہٰکذا فی الخلاصۃ۔ (ہندیۃ ۱؍۲۱۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 شعبان المعظم 1439

1 تبصرہ: