سوال :
محترم مفتی صاحب! ایک میت میں جانا ہوا تدفین کے بعد قبر پر امام صاحب نے اذان دی کیا اذان دینا صحیح ہے؟
(المستفتی : شاہد واحد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : میت کی تدفین کے بعد قبر پر اذان دینا قرآن و حدیث، فقہ اور ائمہ مجتہدین میں سے کسی سے ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ دین میں اضافہ ہے جو بدعت کہلاتا ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، لہٰذا اس کا ترک لازم ہے۔
لا یسن الأذان عند إدخال المیت فی قبرہ کما ہو المعتاد الآن وقد صرح ابن حجر فی فتاویہ: بأنہ بدعۃ۔ (در المختار : ۳/۱۴۱)
ومن البدعۃ التی شاعت فی الہند الأذان علی القبر۔ (درالبحار، جلد،ج:۱، بحوالہ احسن الفتاویٰ۱/۳۳۷)
عن عائشۃ ؓ قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : من أحدث فی أمرناہذا مالیس منہ فہو ردّ۔ (صحیح مسلم، کتاب الاقضیۃ ، باب نقض الأحکام الباطلۃ ورد محدثات الأمور۲/۷۷، رقم: ۱۷۱۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
5 شعبان المعظم 1439
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں