سوال :
سکرات کے عالم میں قبلہ رُخ پیر کرانا کیسا ہے؟ کیا قبلہ رُخ پیر کرانے سے روح نکلنے میں آسانی ہوتی ہے؟ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ کئی دن سے مریض سکرات میں ہے ایسا بھی کرلو ۔ ازراہ کرم رہنمائی فرمائیں ۔
(المستفتی : مختار احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : موت سے پہلے جب موت کے آثار شروع ہوجائیں تو اس وقت اس کا سر شمال کی طرف اور پیر جنوب کی طرف اور رُخ قبلہ کی طرف کردیا جائے، یہی افضل اور سنت طریقہ ہے۔ اور یہ طریقہ بھی درست ہے کہ چِت لٹایا جائے اور پیر قبلے کی طرف ہوں اور سرتھوڑا اونچا کردیا جائے، اس میں اصل مقصود پاؤں کو قبلہ رُخ رکھنا نہیں ہے، بلکہ چہرہ کو قبلہ رُخ رکھنا ہے، نہ کہ آسمان کی طرف، اس میں اور کئی مصلحتیں بیان کی گئی ہیں، بعض علماء نے لکھا ہے کہ اس سے جان نکلنے میں بھی سہولت اور آسانی ہوتی ہے، اس کے علاوہ آنکھیں بند کرنے اور داڑھوں کو باندھ دینے میں بھی آسانی ہے۔ نیز اگر چہرہ کو دائیں جانب موڑ دیا جائے، تو گردن سخت ہوجائے گی اور چہرہ مڑا ہوا رہے گا، جس سے بد ہیئتی نمایاں ہونے کا اندیشہ ہے، اس لئے اس طرح چِت لِٹانے کی اجازت دی گئی ہے کہ چہرہ بھی قبلہ کی طرف رہے اور پاؤں بھی، جس طرح مریض لیٹ کر نماز ادا کیا کرتا ہے۔
إذا احتضر الرجل وجّه إلى القبلة على شقه الأيمن " اعتبارا بحال الوضع في القبر لأنه أشرف عليه والمختار في بلادنا الاستلقاء لأنه أيسر لخروج الروح والأول هو السنة ".(الھدایۃ في شرح بدایۃ المبتدي:۱؍۸۸، کتاب الصلاۃ، باب الجنائز)
(يوجه المحتضر) وعلامته استرخاء قدميه، واعوجاج منخره وانخساف صدغيه (القبلة) على يمينه هو السنة (وجاز الاستلقاء) على ظهره (وقدماه إليها) وهو المعتاد في زماننا (و) لكن (يرفع رأسه قليلا) ليتوجه للقبلة (وقيل يوضع كما تيسر على الأصح) صححه في المبتغى (وإن شق عليه ترك على حاله).(الدر المختار مع رد المحتار:۲؍۱۸۹، کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجنازۃ)
مستفاد : کتاب الفتاوی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 صفر المظفر 1440
حضرت مفتی صاحب اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ عرض خدمت انتقال کے بعد غسل تک جو وقفہ رھتا ھےاسوقت میت کے پیر خاص طور پر قبلا رخ رکھے جاتے ھے سنت عمل کیا ہے
جواب دیںحذف کریں