منگل، 16 اکتوبر، 2018

یا غوث المدد کہنے کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ یا غوث اعظم المدد کہنا کیسا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : جاوید تنبولی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غیراللہ کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جائے کہ اس کو خدا نے تمام اختیار دے دئیے ہیں اور وہ جو چاہے کرسکتا ہے، ایسا عقیدہ رکھنا شرک ہے۔ چنانچہ یاغوث کہنا اور غوث سے مراد حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ہونا اور یہ سمجھنا کہ حضرت شیخ جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہر شخص کی ندا ہر جگہ سے سن لیتے ہیں اور مدد کرتے ہیں یہ شرک فی الصفات ہے۔

قال تعالیٰ : اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن، وقال تعالیٰ : وَلاَ تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَالاَ یَنْفَعُکَ وَلاَ یَضُرُّکَ، وفي الحدیث النبوي إذا استعنت فاستعن باللہ، وقال في تفسیر روح المعاني: الثاني إن الناس قد أکثروا من دعاء غیر اللہ تعالی من الأولیاء الأحیاء منہم والأموات وغیرہم مثل: یا سیدي فلاں أغثني ولیس ذلک من التوسل المباح في شيء․․․ وقد عدہ أناس من العلماء شرکًا۔ (روح المعاني : ۲/۱۲۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں