منگل، 16 اکتوبر، 2018

فرض نمازوں کے بعد مسنون اذکار و دعائیں

*فرض نمازوں کے بعد مسنون اذکار و دعائیں

ترتیب و تخريج : محمد عامر عثمانی ملی

محترم اراکین : کافی دنوں سے دل میں یہ داعیہ پیدا ہورہا تھا کہ انٹرنیٹ و سوشل میڈیا کے لئے کوئی ایسا مضمون ترتیب دیا جائے جو فرض نمازوں کے بعد پڑھے جانے والے مسنون اذکار پر مشتمل ہو، چنانچہ آج یہ سعادت حاصل ہوئی اور بفضل اللہ تعالٰی یہ کام صرف ایک دن میں مکمل ہوگیا.
ذیل میں ان اذکار و دعاؤں کو ذکر کیا گیا ہے جنھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم فرض نمازوں کے بعد خود بھی پڑھا کرتے تھے، اور ان کے فضائل بیان فرماکر انھیں پڑھنے کی ترغیب بھی دیا کرتے تھے.

🔷 حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میں رحمت عالم ﷺ کی نماز کے ختم ہونے کو آپ ﷺ کے اللہ اکبر کہنے سے پہچان لیتا تھا.

*اللَّهُ أَكْبَرُ*

ترجمہ : اللہ سب سے بڑا ہے.

(صحیح البخاری : کتاب الاذان : باب الذکر بعدالصلاة، حدیث 842)

🔷 حضرت ثوبان ؓ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ جو اپنی نماز سے فارغ ہو لیتے تو (پہلے) تین مرتبہ استغفار کرتے اور (پھر) یہ دعا پڑھتے.

*أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، اللهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ*

ترجمہ : میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں (تین مرتبہ) اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری طرف ہی سلامتی ہے، تو بابرکت ہے اے بزرگی اور عزت والے.

(مسلم : کتاب المساجد ومواضع الصلوٰة : استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ،حدیث591)

🔷 حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی ہر نماز کے بعد (درج ذیل تسبیحات) کہے تو اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر (یعنی بہت زیادہ) ہوں.

*سُبْحَانَ اللَّهِ (33 مرتبہ) الْحَمْدُ لِلَّهِ (33 مرتبہ) اللَّهُ أَكْبَرُ (34 مرتبہ)*

ترجمہ : اللہ پاک ہے، تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں، اللہ سب سے بڑا ہے.

(مسلم : کتاب المساجد ومواضع الصلوٰة : استحباب الذکر بعد الصلوٰة وبیان صفتہ، حدیث نمبر596)
           
                    *یا*

*اللَّهُ أَكْبَرُ* صرف *33* مرتبہ ہی پڑھے اور *100* کا عدد اس دعا سے پورا کرے :
*لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ*

ترجمہ : اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اور اس کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے.

(مسلم : کتاب المساجد : استحباب الذکر بعد الصلوٰة وبیان صفتہ، حدیث نمبر597)

🔷 حضرت مغیرہ ابن شعبہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے.

*لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الجَدِّ مِنْكَ الجَدُّ*

ترجمہ : ﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اُسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے ستائش ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے ﷲ تو جو چیز دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس چیز کو تو روک لے اس کو کوئی دینے والا نہیں اور کسی کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے مقابلے میں سود مند نہیں۔

(بخاری : کتاب الاذان : باب الذکر بعدالصلوٰة، حدیث 844)

🔷 حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ جب اپنی نماز سے سلام پھیرتے تھے تو (سلام کے بعد ) بلند آواز سے یہ کلمات پڑھا کرتے تھے.

*لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ*

ترجمہ : اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اور اس کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ،اللہ کی توفیق و مدد کے بغیر ، گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ، ہم اس کی عبادت کرتے ہیں ، اسی کے لئے فضل ہے اور بہترین ثنا (تعریف) اسی کے لیے ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہم اسی کے لیے عبادت کو خالص کرنے والے ہیں اگرچہ کافروں کو ناپسند ہو.

(مسلم : کتاب المساجد ومواضع الصلوٰة : استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ،حدیث 594)

فائدہ : اس دعا کو رسول اللہ ﷺ کے بلند آواز سے پڑھنے کو اس پر محمول کیا گیا ہے کہ چونکہ آپ ﷺ کا مقصد، صحابہ کرام کو یہ دعا سکھانا تھا اس لئے آپ ﷺ بلند آواز سے پڑھتے تھے اور جب لوگوں کو دعا یاد ہوگئی تو اسے آہستہ آواز سے پڑھنا ہی افضل ہوا.

🔷 حضرت سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے، جس طرح معلم لوگوں کو کتابت سکھاتے ہیں اور کہتے جاتے تھے، کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے بعد ان کو پڑھا کرتے تھے، وہ کلمات یہ ہیں.

*اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ العُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ*

ترجمہ : اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں ذلت (بڑھاپے) کی زندگی کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں.

(بخاری : کتاب الجھاد والسیر : باب مایعوذ من الجبن، حدیث نمبر2822)

🔷 حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے رسول ﷺ نے انکا ہاتھ پکڑا اور فرمایا اے معاذ میں تم کو وصیت کرتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد اس دعا کو پڑھنا نہ چھوڑنا.

*اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ*

ترجمہ : اے اللہ اپنا ذکر کرنے ، شکر کرنے اور بہتر انداز میں تیری عبادت کرنے میں میری مدد فرما.

(أبوداؤد : کتاب الصلوٰة : باب فی الاستغفار، حدیث 1522)

🔷 حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ " میں نے رسول اللہ ﷺ کو (سلام کے بعد دعا کے طور پر) یہ فرماتے ہوئے سنا ہے.

*رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ*

ترجمہ : اے پروردگار تو آخرت کے دن اپنے عذاب سے مجھے بچا.

(مسلم : كتاب صلاة المسافرين وقصرها : باب استحباب يمين الإمام، حديث 709)

🔷 حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ہر نماز کے بعد معوذتین (سورہ فلق، سورہ ناس) پڑھنے کا حکم دیا.

*قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (١) مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ (٢) وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (٣) وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (٤) وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (٥)*

ترجمہ : اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ، اور اندھیری رات کی تاریکی سے جب وہ چھا جائے ، اور گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے ، اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے.

*قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (١) مَلِكِ النَّاسِ (٢) إِلَهِ النَّاسِ (٣) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (٤) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (٥) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (٦)*

ترجمہ : اے نبی صلی اللہ علیہ وسم کہہ دیجئے میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ، لوگوں کے مالک کی ، لوگوں کے معبود کی ، وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کے شر سے، جولوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے ہے.

(ترمذی : کتاب فضائل القرآن : باب ماجاء فی المعوذتین، حدیث 2903)
الراوي: عقبة بن عامر المحدث: ابن حجر العسقلاني - المصدر: نتائج الأفكار - الصفحة أو الرقم: 2/290
خلاصة حكم المحدث: صحيح
التخريج : أخرجه أبو داود (1523)، والترمذي (2903)، والنسائي في ((المجتبى)) (3/ 68). مع اختلاف يسير عندهم.

🔷 حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ نبی علیہ السلام کی خدمت میں ایک خادمہ کی درخواست لے کر آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ چکی پر آٹا پیس پیس کر اور اسے گوندھ گوندھ کر ہاتھوں میں گٹے پڑ گئے ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا اگر اللہ نے تمہیں کچھ دینا ہوا تو وہ تمہیں مل کر رہے گا، البتہ اس وقت میں تمہیں اس سے بہترین چیز بتاتا ہوں جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ،٣٣ مرتبہ اللہ اکبر اور٣٤ مرتبہ الحمد للہ کہہ لیا کرو یہ کل سو ہو گئے یہ کلمات تمہارے حق میں خادم سے بھی بہتر ہیں اور جب فجر کی نماز پڑھا کرو تو دس مرتبہ نماز فجر کے بعد اور دس مرتبہ نماز مغرب کے بعد یہ کہہ لیا کرو تو ان میں سے ہر کلمے کے بدلے تمہارے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس گناہ مٹادیئے جائیں گے اور ان میں سے ہر ایک کا ثواب اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور شرک کے علاوہ اس دن کا کوئی گناہ تمہیں پکڑ نہ سکے گا اور صبح جس وقت تم یہ کلمات کہوگی تو شام تک ہر شیطان اور برائی سے تمہاری حفاظت کا ذریعہ بن جائیں گے۔

*لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ*

ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اس کے لئے تعریف ہے وہ زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ ہے اس کے لئے موت نہیں ہے، اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

(مسند أحمد، مُسْنَدُ النِّسَاءِ.، حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حدیث 26551)
الراوي: أم سلمة هند بنت أبي أمية المحدث: الهيثمي - المصدر: مجمع الزوائد - الصفحة أو الرقم: 10/111 
خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن

🔷 حضرت امّ سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز صبح سے سلام پھیر کر یہ پڑتے تھے.

*اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا.*

ترجمہ : اے اللہ میں تجھ سے علم نافع ، پاکیزہ و حلال رزق اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں۔

(سنن ابن ماجه، كِتَابٌ : إِقَامَةُ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا. بَابٌ : مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ، حدیث 995)
الراوي: أم سلمة هند بنت أبي أمية المحدث: ابن حجر العسقلاني - المصدر: نتائج الأفكار - الصفحة أو الرقم: 2/411
خلاصة حكم المحدث: حسن

🔷 حضرت مسلم بن الحارث التیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک بار ان سے سرگوشی میں فرمایا کہ جب نماز مغرب سے فارغ ہو تو سات مرتبہ یہ دعا پڑھا کرو، اس لئے کہ اگر تو ان کو پڑھ کر اس رات میں مر گیا تو تیرے جہنم کی آگ سے نجات لکھی جائے گی اور صبح کی نماز سے فارغ ہوکر بھی یہی کلمات کہے کہ اگر تو اس دن مر گیا تو آگ سے خلاصی تیرے لئے لکھی جائے گی.

*اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ*

ترجمہ : اے اللہ مجھے آگ سے نجات عطا فرمائیے ( سنن أبي داود، أَوْلُ كِتَابِ الْأَدَبِ، أَبْوَابُ النَّوْمِ، بَابٌ : مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ ،حديث 5079)
الراوي: الحارث التيمي المحدث : السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 723
خلاصة حكم المحدث: صحيح

🔷 حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ​جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آیة الکرسی پڑھے گا تو اسکو جنت میں داخل ہونے سے صرف موت مانع ہے.

*اَللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ.*

ترجمہ : اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو سدا زندہ ہے جو پوری کائنات سنبھالے ہوئے ہے جس کو نہ کبھی اونگھ لگتی ہے، نہ نیند۔ آسمانوں میں جو کچھ ہے ( وہ بھی) اور زمین میں جو کچھ ہے ( وہ بھی) سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کے حضور اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرسکے ؟ وہ سارے بندوں کے تمام آگے پیچھے کے حالات کو خوب جانتا ہے، اور وہ لوگ اس کے علم کی کوئی بات اپنے علم کے دائرے میں نہیں لاسکتے، سوائے اس بات کے جسے وہ خود چاہے، اس کی کرسی نے سارے آسمانوں اور زمین کو گھیرا ہوا ہے، اور ان دونوں کی نگہبانی سے اسے ذرا بھی بوجھ نہیں ہوتا، اور وہ بڑا عالی مقام، صاحب عظمت ہے.

خلاصة حكم المحدث: صحيح 
التخريج : أخرجه النسائي في ((السنن الكبرى)) (9928)، والطبراني (8/134) (7532) واللفظ له، وابن السني في ((عمل اليوم والليلة)) (124)

ذکر کردہ تمام روایات کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تمام احادیث صحیح ہیں یا پھر حسن درجہ کی ہیں، (جیسا کہ حوالہ جات سے سمجھ میں آجائے گا) ضعیف روایات کو یہاں ذکر نہیں کیا گیا ہے، لہٰذا بلاتردد ان روایات پر عمل کریں، اور اس کی دعوت بھی دیں، اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : إِنَّ الدَّالَّ عَلَی الْخَيْرِ کَفَاعِلِهِ
ترجمہ : بے شک خیر کی طرف رہنمائی کرنے والا اس کے کرنے والے کی طرح ہے. (ترمذی)

اللہ تعالٰی ہم سب کو سو فیصد سنتوں کا پابند بنائے. آمین ثم آمین

*وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ*
25 رجب المرجب 1439

1 تبصرہ: