*میت کی تدفین کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا حکم*
سوال :
ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ عام طور سے مالیگاؤں میں تدفین کے بعد قبر پہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی جاتی ہے جبکہ خاندیش و مراٹھواڑا کے بعض علاقوں میں میں اسے ناجائز اور قبر پرستی سمجھا جاتا ہے اور دعا ہاتھ اٹھائے بنا ہی کی جاتی ہے۔ اصل مسئلہ سے مطلع فرمائیں
کیوں کہ مالیگاؤں جیسے علماء کے شہر میں جب ہاتھ اٹھا کر دعا کی جارہی ہے اور کوئی عالم اس پر نکیر نہیں کررہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سلسلے میں مختلف آراء علماء کی ہوسکتی ہے ۔
(المستفتی : افضال احمدملی،امام و خطیب جامع مسجد پمپر کھیڑ،چالیسگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : میت کو دفن کردینے کے بعد قبر پر دعا کرنا جائز، بلکہ مستحب ہے۔ اور اس دعا میں ہاتھ اٹھانا بھی جائز ہے، کیونکہ دعا کے آداب میں ہاتھ اٹھانا بھی شامل ہے، اور حدیث شریف میں بھی تدفین کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا ذکر ہے۔ مسلم، نسائی، مسند احمد کی ایک طویل روایت میں اس کی صراحت ہے کہ جنت البقیع میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی ہے، نیز ابو عوانہ رحمہ اللہ کی روایت جو فتح الباری شرح صحیح بخاری میں مذکور ہے اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ تدفین کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھاکر دعا فرمائی ہے۔
حضرت عبداﷲ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عبداﷲ ذی النجادین کی قبر پر دیکھا جب ان کےدفن سے فارغ ہوگئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رو ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے میں مشغول ہوگئے۔
ذکر کردہ احادیث کے پیشِ نظر علماء محققین نے تحریر فرمایا ہے کہ دعا میں ہاتھ اٹھانا آداب دعا میں سے ہے، لیکن دعا کے وقت رُخ قبلہ کی طرف رکھنا چاہیے، قبر کی طرف نہیں رکھنا چاہیے۔ تاہم اگر کوئی ہاتھ اٹھائے بغیر دعا کرے تب بھی کوئی حرج نہیں، لیکن قبلہ کی طرف رُخ کرکے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کو ناجائز اور قبر پرستی سمجھنا لاعلمی کی دلیل اور سخت غلطی ہے۔
حتی اذا جاء البقیع فقام فاطال القیام ثم رفع یدیہ ثلاث مرات۔ (مسلم، نسائی، مسند احمد)
وفي حدیث ابن مسعودؓ رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم في قبر عبد اللہ ذی النجادین الحدیث وفیہ فلما فرغ من دفنہ، استقبل القبلۃ رافعاً یدیہ أخرجہ أبو عوانہ فی صحیحہ۔ (فتح الباری شرح بخاری شریف، کتاب الدعوات، باب الدعاء مستقبل القبلۃ، ۱۱/۱۴۸، تحت رقم الحدیث :۶۳۴۲)
وإذا أراد الدعاء یقوم مستقبل القبلۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ، الباب السادس عشر فی زیارۃ القبوروقراءۃ القرآن فی المقابر، ۵/۴۰۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 محرم الحرام 1440
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں