منگل، 16 اکتوبر، 2018

کتے اور بلی کو جان سے مارنے کا حکم

*کتے اور بلی کو جان سے مارنے کا حکم*

سوال نمبر : 06

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کتے یا بلی کو کس صورت میں جان سے مارنا جائز ہے؟
( المستفتی : محمد عاصم، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بلا وجہ بلی اور کتوں کو مارنا جائزنہیں ہے،لیکن اگر کوئی بلی یا کتا موذی ہو یعنی ضرر پہنچانے والے ہوں، اور ان کے ضرر سے بچنے کی ان کو مارنے کے علاوہ اور کوئی صورت باقی نہ ہو مثلا ًجنگل وغیرہ میں لیجانے یا کسی جگہ چھوڑنے سے بھی ان کی ایذا سے بچنا ممکن نہ ہوتو انھیں لاٹھی وغیرہ سے ہلکی ماربھی مار سکتے ہیں جس سے وہ معذور نہ ہوں، البتہ اگر ایسا کرنے سے بھی وہ نہ بھاگیں، تو انھیں گولی بھی ماری جاسکتی ہے یا کسی تیز چھری سے ذبح بھی کر سکتے ہیں، اسی طرح زہر وغیرہ بھی دیا جاسکتا ہے جس سے ان کی جان آسانی کے ساتھ نکل جائے اور جان نکلنے میں زیادہ تکلیف نہ ہو۔

يَجُوزُ (فَصْدُ الْبَهَائِمِ وَكَيُّهَا وَكُلُّ عِلَاجٍ فِيهِ مَنْفَعَةٌ لَهَا وَجَازَ قَتْلُ مَا يَضُرُّ مِنْهَا كَكَلْبٍ عَقُورٍ وَهِرَّةٍ) تَضُرُّ (وَيَذْبَحُهَا) أَيْ الْهِرَّةَ (ذَبْحًا) وَلَا يَضُرُّ بِهَا لِأَنَّهُ لَا يُفِيدُ، وَلَا يُحْرِقُهَا۔ (الدر المختار، ٦/٧٥٢)

الْهِرَّةُ إذَا كَانَتْ مُؤْذِيَةً لَا تُضْرَبُ وَلَا تُعْرَكُ أُذُنُهَا بَلْ تُذْبَحُ بِسِكِّينٍ حَادٍّ كَذَا فِي الْوَجِيزِ لِلْكَرْدَرِيِّ۔ (الفتاوى الهندية، ٥/٣٦١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 جنوری 2017

2 تبصرے:

  1. بلّی بار بار مرغیاں کھارہی ہو تو اس کو مار سکتے کیا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اگر مارنے کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہ ہوتو مار سکتے ہیں۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں