منگل، 16 اکتوبر، 2018

کیا کوئی نام بچوں پر بھاری پڑتا ہے؟

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا بچوں پر کوئی نام بھاری پڑتا ہے؟ جس کی وجہ سے بچے پریشان یا ضد کرتے ہیں۔ عبداللہ نام کے بچے بہت زیادہ ضد کرتے ہیں کیا یہ بات صحیح ہے؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عاصم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نام کے اثرات بچوں پر پڑتے ہیں، اچھے نام کے  اچھے  اور بُرے نام کے بُرے  اثرات  ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے احادیث مبارکہ میں انبیاء کرام کے ناموں پر نام رکھنے یا اچھا نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن نام بھاری پڑنے والی بات بے بنیاد ہے، ایسا کچھ بھی نہیں ہے کہ نام کی وجہ سے بچے پریشان کرتے ہیں یا ضد کرتے یا بیمار پڑجاتے ہیں۔ اور عبداللہ نام تو اللہ تعالٰی کا پسندیدہ ہے، لہٰذا عبداللہ نام کے بچوں سے متعلق یہ گمان کرنا بالکل بھی درست نہیں ہے۔ حدیث شریف ملاحظہ فرمائیں :

حضرت ابو وہب جُشمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : انبیاءعلیہم السلام کے ناموں پر نام رکھو، اور اللہ تعالٰی کے نزدیک سب سے محبوب نام عبداللہ و عبدالرحمن ہیں اور سب سے سچے نام حارث و ھمام ہیں اور سب سے بُرے نام حرب اور مُرہ ہیں۔

وعن أبي الدرداء قال : قال رسول اللہ ﷺ : تُدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم ، فأحسنوا أسمائَکم۔ (سنن أبوداود، رقم : ۴۷۶۸)

وَعَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَسَمُّوا أَسْمَاءَ الْأَنْبِيَاءِ ، وَأَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ : عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَأَصْدَقُهَا حَارِثٌ وَهَمَّامٌ ، وَأَقْبَحُهَا حَرْبٌ وَمُرَّةُ (سنن ابوداؤد، رقم : ٤٩٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 جنوری 2017

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں