نابالغ بچوں کے ہدیہ کا حکم

*نابالغ بچوں کے ہدیہ کا حکم*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ جو نابالغ بچے اور بچیاں ہوٹل، کارخانے وغیرہ میں کام کرتے ہیں انکی تنخواہ گھر والے استعمال کرسکتے ہیں؟ براہ مہربانی مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : عبدالمتین، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فقہاء امت نے نابالغ بچوں کا ہدیہ غیر معتبر قرار دیا ہے، نابالغ اگر اپنے مال میں سے ہدیہ دے تو اس کا قبول کرنا بھی جائز نہیں، ہدیہ کے صحیح ہونے کے لئے ہدیہ دینے والے کا بالغ ہونا شرط ہے۔

لہٰذا نابالغ بچے بچیاں اگر کہیں کام کرتے ہوں تو ان کی تنخواہ کا استعمال (اگرچہ ان کی اجازت سے ہو) ان کے گھر والوں کے لیے جائز نہیں ہے، ان کی تنخواہ ان کے ہی کھانے خرچہ پر استعمال کی جائے گی۔ البتہ اگر گھر میں کوئی کمانے والا نہ ہوتو اور انہیں نابالغ بچے بچیوں کی تنخواہ گھر میں آتی ہو تو بقیہ لوگوں کا اس میں سے کھانا جائز ہوگا۔

وَأَمَّا مَا يَرْجِعُ إلَى الْوَاهِبِ فَهُوَ أَنْ يَكُونَ الْوَاهِبُ مِنْ أَهْلِ الْهِبَةِ، وَكَوْنُهُ مِنْ أَهْلِهَا أَنْ يَكُونَ حُرًّا عَاقِلًا بَالِغًا مَالِكًا لِلْمَوْهُوبِ حَتَّى لَوْ كَانَ عَبْدًا أَوْ مُكَاتَبًا أَوْ مُدَبَّرًا أَوْ أُمَّ وَلَدٍ أَوْ مَنْ فِي رَقَبَتِهِ شَيْءٌ مِنْ الرِّقِّ أَوْ كَانَ صَغِيرًا أَوْ مَجْنُونًا أَوْ لَا يَكُونُ مَالِكًا لِلْمَوْهُوبِ لَا يَصِحُّ، هَكَذَا فِي النِّهَايَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، باب الہبۃ، ٤/٣٧٤)

(وَشَرَائِطُ صِحَّتِهَا فِي الْوَاهِبِ الْعَقْلُ وَالْبُلُوغُ وَالْمِلْكُ) فَلَا تَصِحُّ هِبَةُ صَغِيرٍ وَرَقِيقٍ، وَلَوْ مُكَاتَبًا۔ (شامی، کتاب الہبۃ، ٥/٦٨٧)

الضرورات تبیح المحظورات ۔ (الأشباہ والنظائر : ۱/۳۰۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 شعبان المعظم 1439

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی کے بیان "نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی" کا جائزہ