منگل، 16 اکتوبر، 2018

موبائیل میں قرآن و احادیث ڈاؤنلوڈ کرنے اور اس کے ڈیلیٹ کرنے کا حکم

*موبائیل میں قرآن و احادیث ڈاؤنلوڈ کرنے اور اس کے ڈیلیٹ کرنے کا حکم*

سوال نمبر : 11

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام  شرع متین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن مجید کو یا قرآن کی تفسیر یا تجوید کی کتاب (کو انٹر نیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ زید کہتا ہے کہ قرآن مجید  یا  قرآن کا علم کے تعلق سے کوئی کتاب ڈاؤن لوڈ نہیں کرنا چاہیئے کیوں کہ ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد ڈلیٹ بھی کرنا ہوتا ہے اور حدیث میں ہے کہ قیامت کی نشانی ہے کہ قیامت کے قریب مسلمان خود اپنے ہی ہاتھوں سے قرآن مجید کو مٹائیں گے۔ کیا ایسی کوئی حدیث صحیح کتابوں میں موجود ہے؟
اور موبائیل میں قرآن مجید کو رکھنے یا ڈلیٹ کرنے پر شریعت میں کیا حکم ہے؟ بینوا  توجروا
(المستفتی : حافظ سفیان، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن مجید، تفاسیر، ودینی کتب انٹرنیٹ سے ڈاؤنلوڈ کرکے اپنے موبائل یا کمپیوٹر میں محفوظ رکھنا اور اسے پڑھنا صرف جائز ہی نہیں بلکہ مستحسن عمل ہے جسکی وجہ سے آدمی دوسری لغویات و منکرات سے بچا رہتا ہے۔ البتہ اگر قرآنی آیات اسکرین پر نمودار ہوتو، تو اِس حالت میں بیت الخلاء اور استنجاء خانہ وغیرہ میں اس موبائل کو لے جانا بے ادبی ہے، لیکن موبائل اگر بند ہے یا وہ پروگرام بند ہے، جس میں آیات وغیرہ محفوظ ہیں، تو بند ہونے کی حالت میں موبائل کو استنجاء خانہ وغیرہ میں لے جانا جائز ہے، جیسا کہ تعویذ کے متعلق حکم ہے کہ اگر قرآنی تعویذ کو موم جامہ کرلیا گیا ہو یا کپڑے میں لپیٹ لیا گیا ہوتو اسے ان جگہوں پر لے جانا جائز ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو وہی ملتا ہے جس کی وہ نیت کرے۔ (صحیح بخاری،حدیث : 5070)

موبائیل سے آیات وأحاديث ڈیلیٹ کرتے وقت ہماری نیت غلط یعنی توہین کی نہیں ہوتی اس لئے اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

اسی طرح مدارس میں تختہ سیاہ پر قرآن کی آیات کو لکھ کر طلباء کو سمجھايا جاتا ہے اور پھر دوسری آیات لکھنے کے لئے پہلی آیات کو مٹادیا جاتا ہے۔ اگر اس طرح دیکھا جائے تو یہاں بھی ڈیلیٹ یا مٹانے کا نظام ہے تو کیا مدارس کو بھی بند کر دینا چاہئے؟

اسی طرح خستہ حال بوسیدہ قرآن مجید کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اسے دریا برد کردیا جائے یا دفن کردیا جائے، تو کیا تب بھی یہی کہا جائے گا کہ یہ تو مکمل قرآن مجید ہی مٹا دیا گیا۔

خود رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے صلح ہدیبیہ کے موقع پر اپنے ہاتھ سے لفظ " رسول اللہ " کو مٹایا تھا۔

قیامت کی نشانیوں میں سے بھی یہ بات قطعاً نہیں ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ اپنے ہاتھوں سے مٹائے جائیں گے۔ لہٰذا موبائل یا کمپیوٹر میں محفوظ کردہ آیاتِ قرآنیہ کو وائرس آنے یا کسی دوسری ضرورت سے ڈیلیٹ کرنا شرعاً جائز ہے، زید کی بات درست نہیں ہے، وہ غالباً سوشل میڈیا پر بلا دلیل چلنے والی باتوں سے متاثر ہے۔

ولو کان فیہ اسم اللہ أو اسم النبي صلی اللہ علیہ وسلم یجوز محوہ لیلفّ فیہ شیٴ۔ (رد المحتار علی الدر المختار : ۹/۵۵۵)

ولو کان فیہ اسم اللہ تعالی أو اسم النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یجوز محوہ لیلفّ فیہ شيء ۔ کذا في القنیۃ ۔ ولو محا کتب فیہ القرآن واستعملہ في أمر الدنیا یجوز ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۵/۳۲۲ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلۃ والمصحف وما کتب فیہ شيء من القرآن الخ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 فروری 2017

4 تبصرے: