منفرد، مدرک، لاحق اور مسبوق

*منفرد، مدرک، لاحق اور مسبوق*

سوال :

شریعت کی اصطلاح میں منفرد، مدرک، لاحق اور مسبوق کے کیا معنی ہیں؟ تفصیلی وضاحت فرمائیں۔ اور اسکا تلفظ بھی واضح کریں۔
(المستفتی : حافظ فہد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فقہ کی زبان میں تنہا نماز پڑھنے والے کو مُنْفَرِد کہتے ہیں۔ جو شخص امام کے ساتھ نماز کی تمام رکعتوں کو پالے وہ مُدْرِک کہلاتا ہے۔ اور جو شخص پہلی رکعت میں تو امام کے ساتھ شریک ہو، لیکن بعد میں کسی رکعت میں مثلاً سوتے رہ جانے، یا وضو ٹوٹ جانے وغیرہ کی وجہ سے شریک نہ ہو سکے، اسے لَاحِق کہا جاتا ہے۔ جبکہ مَسْبُوق اُس مقتدی کو کہتے ہیں جو پہلی رکعت کے رکوع کے بعد جماعت میں شامل ہوا ہو۔

فَالْمُدْرِكُ مَنْ أَدْرَكَ الرَّكَعَاتِ كُلَّهَا مَعَ الْإِمَامِ۔ (البحر الرائق : ١/٣٧٧)

اللَّاحِقُ وَهُوَ الَّذِي أَدْرَكَ أَوَّلَهَا وَفَاتَهُ الْبَاقِي لِنَوْمٍ أَوْ حَدَثٍ أَوْ بَقِيَ قَائِمًا لِلزِّحَامِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/٩٢)

والمسبوق ہو من سبقہ الإمام بکلہا أو بعضہا۔ (طحطاوی : ۱۶۹) فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 جمادی الاول 1439

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل